امریکا کے مستقل رہائشی غیرملکیوں پر نئے حکم کا اطلاق نہیں ہوتا،نئی وضاحت
واشنگٹن31جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سات مسلم ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے لیے جاری کردہ حکم سے متعلق ابھی تک وائٹ ہاؤس خود الجھاؤ کا شکار ہے اور اس نے بعد از خرابیِ بسیار کہا ہے کہ گرین کارڈ رکھنے والے اس حکم سے مستثنا ہیں اور ان پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینیر عہدے دار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ''گرین کارڈ کے حاملین پالیسی معاملے کے تحت انتظامی حکم (ای او)سے مستثنا ہیں۔اس عہدے دار کا کہنا تھا کہ اتوار کی دوپہر تک 170 افراد نے پابندی سے استثنا کی درخواست دی تھی اور ان پر سے پابندی ہٹا دی گئی ہے۔اس عہدے دار کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جمعے کو انتظامی حکم کے اجراء کے بعد سے مٹھی بھر لوگ ہی متاثر ہوئے ہیں۔امریکی انتظامیہ نے گرین کارڈ کے حاملین کے بارے میں اب تک متضاد پیغامات جاری کیے ہیں۔ ہفتے کے روز وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ مستقل رہائشیوں کو سفر سے قبل انفرادی استثنا کے لیے درخواست دینا ہوگی۔پھر اتوار کو انتظامیہ نے قرار دیا ہے کہ گرین کارڈ رکھنے والے تمام افراد کو استثنا حاصل ہوگا۔امریکا کے چار وفاقی جج اب تک سات مسلم ملکوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی بے دخلی کو روک چکے ہیں۔ امریکا اور دنیا کے دوسرے علاقوں سے قریباً تین سو افراد کو سفر کرنے سے روکا گیا ہے یا انھیں حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ امریکا کے شہری حقوق کے وکلاء نے خبردار کیا ہے کہ اس معاملے پر بالآخر ٹرمپ انتظامیہ اور سپریم کورٹ میں ایک جنگ چھڑ سکتی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز ایک انتظامی حکم کے ذریعے چارماہ تک تمام مہاجرین کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کردی تھی۔ ایران کے علاوہ شام،عراق ،لیبیا ،صومالیہ ،سوڈان اور یمن سے تعلق رکھنے والے شہریوں پر جائز ویزے ہونے کے باوجود 90 روز کے لیے امریکا میں داخلے پر پابندی عاید کردی تھی ۔ اس اقدام کے خلاف امریکا اور دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بھی صدر ٹرمپ کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔